ہم کلامیاں - 01

 


تمام تعریفیں اس پروردگار عالم کے لیے جس کے قبضۂ قدرت میں میں تمام عالمین کی جان اور تقدیر و اختیار ہے ۔ ۔ کروڑوں درود و سلام سرورِ دو جہاں رحمت عالمیاں حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ اور ان کی آل و عترت اور مبارک اصحاب پر ۔ ۔ 

قارئین کرام 

صحیح بخاری کی حدیث ہے :

حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے

رسول اللہ  ﷺنے فرمایا حضرت سلیمان بن داؤد علیہ السلام نے کہا ”میں آج رات 100 بیویوں کے پاس جاؤں گا یا فرمایا ننانوے بیویوں کے پاس ۔ ۔ ان میں سے ہر ایک گھوڑسوار کو جنم دے گی جو اللہ کی راہ میں جہاد کرے گا۔ تو ان سے ان کے ساتھی نے کہا ان شاء اللہ ۔ انہوں نے ان شاء اللہ نہ کہا۔تو ان بیویوں میں سے کسی کو حمل نہ ہوا سوائے ایک بیوی کے جس نے نامکمل بچہ جنا ۔ (آپﷺ نے فرمایا) اس کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد ﷺ کی جان ہے اگر انہوں نے ان شاء اللہ کہا ہوتا تو سب کے ہاں ایسے شہسوار بچے پید ا ہوتے جو اللہ کے راستے میں جہاد کرتے۔“


اس حدیث مبارکہ سے یہ درس حاصل ہوتا ہے کہ ہر نیک و جائز کام کے ارادے پر ان شاءاللہ ضرور کہنا چاہیے ۔ ۔ دیگر اسلامی تعلیمات پر بھی اگر نظر ڈورائیں تو سبق حاصل ہوتا ہے کہ ہر کام کی شروعات بسم اللہ پڑھ کر کرنی چاہیے ۔ ۔ اور سب سے اہم بات کہ نیتوں کا قبلہ درست رکھنا چاہیے کہ سب سے اہم چیز تو ہے ہی یہی ۔ ۔ 

حدیث مبارکہ میں آیا ہے کہ ”عمل کا دارومدار نیت پر ہے“


نیت اچھی ہوگی تو عمل کا اجر بھی اچھا ملے گا ۔ لیکن اگر نیت ہی ٹھیک نہ ہوئی تو نیک عمل بھی رائیگاں جائے گا کہ ۔ ۔

فقط پاکیزہ جذبوں کی پرکھ ہوگی سرِ محشر 


پس ، اللہ پاک ہمارے حالات پر کرم فرمائے ۔ ۔ اور ہمیں اسلام کی صحیح تعلیمات پر عمل کی توفیق اور سعادت عطا فرمائے ۔ ۔


آمین بجاہ النبی الامین ﷺ 




To Top